Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر کا شہر ہے بے زار کہاں جاؤں میں

خورشید اکبر

شہر کا شہر ہے بے زار کہاں جاؤں میں

خورشید اکبر

MORE BYخورشید اکبر

    شہر کا شہر ہے بے زار کہاں جاؤں میں

    اور تنہائی ہے دشوار کہاں جاؤں میں

    لوگ مرتے ہیں سسکتے ہیں مزے لیتے ہیں

    دیکھ کر سرخیٔ اخبار کہاں جاؤں میں

    تو جو کہتا ہے کہ یہ خاک وطن تیری ہے

    میں کہاں پر ہوں مرے یار کہاں جاؤں میں

    ایک انکار پہ موقوف ہیں سارے قصے

    میں کہاں صاحب کردار کہاں جاؤں میں

    مجھ کو رشتوں کی تجارت کبھی منظور نہ تھی

    سوچتا ہوں سر بازار کہاں جاؤں میں

    پارسا خواب سبھی اس کے تصرف میں رہے

    رات بھی ہو گئی بدکار کہاں جاؤں میں

    کوئی منزل تری نیت سے کبھی روشن ہو

    اے مرے قافلہ سالار کہاں جاؤں میں

    ایک جھنڈے ہیں سبھی رنگ جدا ہیں ان کے

    کون ہے کس کا علم دار کہاں جاؤں میں

    جتنے منکر تھے ترے سارے فرشتے نکلے

    ایک میں تیرا گنہ گار کہاں جاؤں میں

    میں کنارے پہ کھڑا سوچ رہا ہوں خورشیدؔ

    ناؤ کے ساتھ ہے منجدھار کہاں جاؤں میں

    مأخذ:

    FALAK PAHLOO MEIN (Pg. 86)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے