شجر ہو اتنا توانا کہ پھل خراب نہ ہو
شجر ہو اتنا توانا کہ پھل خراب نہ ہو
سو شعر ایسے کہو تم غزل خراب نہ ہو
تم اپنی اپنی لڑائی لڑو مگر اس میں
ہماری جھیل کا کوئی کنول خراب نہ ہو
حسین لگتی ہیں پہلے خرابیاں مجھ کو
پھر اپنے آپ سے کہتا ہوں چل خراب نہ ہو
کچھ اس لئے بھی کرو اپنے آج کو بہتر
جو آنے والا تمہارا ہے کل خراب نہ ہو
ملوں گا اس سے چھپا لوں گا اپنے غم سارے
کہ اس کی جیت کا کوئی بھی پل خراب نہ ہو
خیال کر کہ رویے سے تیرے شہزادی
ترا بنایا ہوا یہ محل خراب نہ ہو
دم حیات رہ عشق میں بسر کرنا
وہ اس لئے کہ تمہاری اجل خراب نہ ہو
نکالو ایسا کوئی مسئلے کا حل شہزادؔ
نکل چکا ہے جو پہلے وہ حل خراب نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.