شمع سے یہ کہہ رہی ہے خاک پروانہ ابھی
شمع سے یہ کہہ رہی ہے خاک پروانہ ابھی
رات آخر ہو گئی باقی ہے افسانہ ابھی
ختم ہو جائے گی اس کے بعد تفسیر حیات
زندگی کہنے کو ہے اک اور افسانہ ابھی
بال تو آ ہی گیا اب ٹوٹنے کی دیر ہے
اور اک صدمے کا ہے محتاج پیمانہ ابھی
قید پینے کی نہیں پی کر بہکنا جرم ہے
ہم نے سمجھا ہی نہیں دستور مے خانہ ابھی
آج تو شاید تھکے ہاروں کی منزل آ گئی
اور تھوڑی دور چل اے عزم مردانہ ابھی
اس کے ہاتھوں سے کہیں دامن چھڑایا جائے گا
تم نے دیکھا ہی نہیں ہے کوئی دیوانہ ابھی
دیکھ اے رہرو پہنچنا ہے حریم ناز تک
کعبہ روکے گا تجھے روکے گا بت خانہ ابھی
ذہن میں اب بھی ابھر آتے ہیں دیرینہ نقوش
ہنستے ہنستے رو لیا کرتا ہے دیوانہ ابھی
تو غم دنیا سے اے مخمورؔ گھبراتا ہے کیوں
تیری جانب ہے نگاہ پیر مے خانہ ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.