شراب حسن سے کچھ ایسے ہم ہوئے مخمور
کہ ہوش تک نہ تھا باقی کہاں کا حسن شعور
وفا کا ایک ہی آئین ایک ہی دستور
دل آدمی کا رہے سوز عشق سے معمور
کلیم یوں بھی سناؤ ہمیں فسانۂ طور
جو تم میں تھا وہ نظر آیا تم کو کتنی دور
جو ہم نہیں ہیں تو بے کار ہے خدا کا ظہور
نہ اس میں کوئی تعلی نا اس میں کوئی غرور
کشاں کشاں یہاں لے آیا میرا حسن شعور
نہ میری اس میں خطا ہے نہ میرا اس میں قصور
ترا کرم کہ مجھے دے دیا دل رنجور
نہیں تو جینے نہ دیتا مجھے ہوس کا شعور
کشاکش غم دوراں سے ہے وہ کوسوں دور
کہ جس کو غم پہ تبسم کا آ گیا ہے شعور
ہمارے سجدے خدا تو تمہیں بنا نہ سکے
ہمارا کفر زمانے میں ہو گیا مشہور
مرے خدا مری حق گوئی کے وقار کی خیر
وہ روز مجھ کو سناتے ہیں قصۂ منصور
مرے گناہ کی توقیر اے تری قدرت
کہ اس سیاہی نے بخشا ہے کائنات کو نور
تڑپ ہی دل کی لگی جب تو لطف زیست کہاں
علاج درد محبت ہمیں نہیں منظور
ہزار پردے ہوں لیکن وہ رہ نہیں سکتے
مری نگاہ سے اوجھل مرے خیال سے دور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.