شراب عشق سے مخمور سب خورد و کلاں ہوں گے
طیور باغ الفت محو دیدار بتاں ہوں گے
دل شبنم میں امیدوں کی کلیاں مسکرائیں گی
عروس حجلۂ گلشن کے بھی ارماں جواں ہوں گے
گلے مل کر کریں گے برگ و گل سرگوشیاں پیہم
محبت کے مناظر دیکھنے کو باغباں ہوں گے
نسیم صبح میں جس دم عنادل چہچہائیں گے
بہاریں ہم کو ڈھونڈھیں گی نہ جانے ہم کہاں ہوں گے
ہماری زندگی کو بوجھ جو خود پر سمجھتے ہیں
پس فرقت بصد حسرت وہی محو فغاں ہوں گے
پڑے گا وقت جب ان پر تو ڈھونڈھیں گے ہمیں ہر سو
مگر اس وقت ہم شہر خموشاں میں نہاں ہوں گے
ہماری سرحد تنہائی پہ روئے گی تنہائی
بغیر قافلہ بھی ہم امیر کارواں ہوں گے
ذرا اک بار جی بھر کر در و دیوار تکنے دو
مرے تاریک حجرے میں یہ نظارے کہاں ہوں گے
تمہاری وصف سن سن کر یہی محسوس ہوتا ہے
تمہارے نازنیں گیسو مثال کہکشاں ہوں گے
اسی کی گود میں سر رکھ کے میں آنسو بہاؤں گا
ترے نقش قدم جس خاک کے دل میں نہاں ہوں گے
امیدوں کی چٹانیں جب بہیں گی سیل غربت میں
یہ منظر دیکھ کر ساتوں طبق گریہ کناں ہوں گے
انہی لمحوں کی چاہت نے مجھے دی ہے حیات نو
زمیں کی گود میں جلوہ نما جب آسماں ہوں گے
ہماری آرزو ہے ایک پل باہوں میں بھر لیجے
کہ کچھ ہی دیر میں ہم رونق نوک سناں ہوں گے
فلکؔ کی قبر پر بھی فاتحہ پڑھنے وہ آئیں گے
زہے قسمت فصیل عشق سے جس دم عیاں ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.