شریک خلوت خوں بار تھوڑی ہوتا ہے
شریک خلوت خوں بار تھوڑی ہوتا ہے
یہ شہر غم کا، نگہ دار تھوڑی ہوتا ہے
شکست و فتح کے اسباب طے شدہ تو نہیں
جو ایک بار ہو، ہر بار تھوڑی ہوتا ہے
ہے ایک وقت مقرر، وگرنہ دنیا میں
کوئی زوال پہ تیار تھوڑی ہوتا ہے
فریب دعویٰ گزاری ہے، مسئلہ کچھ اور
سبھی کو عشق کا آزار تھوڑی ہوتا ہے
لہو کی تال پہ آغاز رقص کرتے ہوئے
ادھر ادھر سے سروکار تھوڑی ہوتا ہے
الٹنا چاہے جو کار منافقت کا نقاب
یہ شہر! اس کا طرف دار تھوڑی ہوتا ہے
لکیریں کھینچتے رہنے سے بن گئی تصویر
کوئی بھی کام ہو، بے کار تھوڑی ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.