شعر گوئی میں سدا معیار فن رکھا کرو
شعر گوئی میں سدا معیار فن رکھا کرو
اور سمندر فکر کا بھی موجزن رکھا کرو
وحشتیں تنہائیوں کی تم کو گھیرے ہوں اگر
خود ہی اپنی ذات میں اک انجمن رکھا کرو
مجھ کو ویسے فرق اس سے کچھ بھی اب پڑنا نہیں
بے رخی مجھ سے رکھو یا میرا من رکھا کرو
غیبت و بغض و انا کو چھوڑ دو سب کے لئے
بد گمانی دور کر لو حسن ظن رکھا کرو
یہ نہ سوچو یار سے ہیں نفعہ و نقصان کیا
یار کی یادوں میں بس خود کو مگن رکھا کرو
جب خرد والوں میں جاؤ تو جنوں بھی ساتھ ہو
اپنی دانائی میں کچھ دیوانہ پن رکھا کرو
اس کا جلوہ آنکھ سے تو دیکھنا ممکن نہیں
ذہن و دل میں ہی اسے جلوہ فگن رکھا کرو
جہل کی اور کفر کی سب ظلمتیں چھنٹ جائیں گی
کعبۂ دل کے لئے اک برہمن رکھا کرو
تم کہ اختر ہاشمیٍ گمنام ہو تو کیا ہوا
خود کو اپنے واسطے محو سخن رکھا کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.