شیشے کا آدمی ہوں مری زندگی ہے کیا
شیشے کا آدمی ہوں مری زندگی ہے کیا
پتھر ہیں سب کے ہاتھ میں مجھ کو کمی ہے کیا
اب شہر میں وہ پھول سے چہرے نہیں رہے
کیسی لگی ہے آگ یہ بستی ہوئی ہے کیا
میں جل رہا ہوں اور کوئی دیکھتا نہیں
آنکھیں ہیں سب کے پاس مگر بے بسی ہے کیا
تم دوست ہو تو مجھ سے ذرا دشمنی کرو
کچھ تلخیاں نہ ہوں تو بھلا دوستی ہے کیا
اے گردش تلاش نہ منزل نہ راستہ
میرا جنوں ہے کیا مری آوارگی ہے کیا
خوش ہو کے ہر فریب زمانے کا کھا لیا
یہ دل ہی جانتا ہے کہ دل پر بنی ہے کیا
دو بول دل کے ہیں جو ہر اک دل کو چھو سکیں
اے اشکؔ ورنہ شعر ہیں کیا شاعری ہے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.