شعلۂ آہ نے سیکھا ہے جلانا دل کا
شعلۂ آہ نے سیکھا ہے جلانا دل کا
نہیں ملتا ہے جو پہلو میں ٹھکانا دل کا
شوخیاں آئیں گی بڑھنے دو ابھی سن ان کا
زلف پر پیچ سکھا دے گی پھنسانا دل کا
نئے انداز سے لیتے ہیں وہ دل عاشق کا
روش ناز سے سیکھا ہے چرانا دل کا
صورت برگ حنا کس نے بنایا تم کو
پیش کر پائے نگاریں میں لگانا دل کا
کیا مجھے دشت نوردی کا مزا دیتا ہے
جستجو میں تری یوں خاک اڑانا دل کا
کیا خبر تھی وہ پئے سیر ادھر آئے گا
سیکھتا پردۂ پہلو میں چھپانا دل کا
ان کے کوچہ میں بپا فتنۂ محشر نہ کرے
شب تاریک میں کیا شور مچانا دل کا
طور الفت پہ چلو تا میں دکھاؤں تم کو
ہو کے بے ہوش کبھی ہوش میں آنا دل کا
شکر کر شکر جمیلہؔ کہ زہے تیرا نصیب
ہو گیا کوچۂ جیلاں میں ٹھکانا دل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.