Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شعلے بھڑک رہے تھے غیروں کے تن بدن میں

جوہر دیوبندی

شعلے بھڑک رہے تھے غیروں کے تن بدن میں

جوہر دیوبندی

MORE BYجوہر دیوبندی

    شعلے بھڑک رہے تھے غیروں کے تن بدن میں

    میں جام پی رہا تھا ہم راہ بت چمن میں

    فتنے چھپے ہوئے ہیں گیسوئے پرشکن میں

    طغیانیاں بپا ہیں آب چہ ذقن میں

    صد زینت وطن ہیں ننگ وطن وطن میں

    قسمت عروج پر ہے ہر خار کی چمن میں

    جسم نحیف کیا ہے ملبوس پیرہن میں

    لاشہ ہے حسرتوں کا لپٹا ہوا کفن میں

    تکمیل حریت کی ہوگی نہ پھر وطن میں

    یہ ہی رہیں گے فتنے جو شیخ و برہمن میں

    صد آفریں ہے تجھ کو صد مرحبا زلیخا

    چھوڑا نہ تار کوئی یوسف کے پیرہن میں

    ظلمت کدہ میں دل کے یوں داغ دل ہیں روشن

    قندیل جل رہی ہو جیسے کہ انجمن میں

    پانی سے آنسوؤں کے سیراب کر رہا ہوں

    خشکی سی آ چلی تھی کچھ زیست کے چمن میں

    رہنے دے چارہ گر تو چارہ گری کو اپنی

    اک کیف مل رہا ہے ہر زخم کی جلن میں

    سب مست پی رہے ہیں ساقی شراب عشرت

    اک روزہ دار میں بھی بیٹھا ہوں انجمن میں

    آساں نہیں ہے جوہرؔ کچھ فن شعر گوئی

    ہوتا ہے خون پانی میدان علم و فن میں

    مأخذ:

    کلیات جوہر (Pg. 61)

    • مصنف: جوہر دیوبندی
      • ناشر: جوہر دیوبندی
      • سن اشاعت: 1988

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے