شوخی ادا غرور شرارت خریدئیے
چاندی اچھالیے تو قیامت خریدئیے
اسلاف کے نقوش کتابوں میں بند ہیں
بازار سے کسی کی شباہت خریدئیے
اٹکی ہوئی ہے روح پرانی تراش میں
کس دل سے عصر حال کی جدت خریدئیے
اہل جہاں کا اور بدلنے لگا مذاق
فکر و نظر بھی حسب ضرورت خریدئیے
ظاہر بہت حسین ہے باطن گھناؤنا
پچھتائیے گا آپ مجھے مت خریدئیے
قرآن کھولنے کی ضرورت نہیں رہی
بکتی ہے صبح و شام تلاوت خریدئیے
پک جائے گا تو آپ ٹپک جائے گا جناب
آنگن میں شاخ آئی ہے پھل مت خریدئیے
مأخذ:
ودربھ میں جدید اردو شاعری: ایک مطالعہ (Pg. 88)
-
- ناشر: محمد اظہر حیات
- سن اشاعت: 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.