شوخی و ناز جدا رنگ جدا مانگے ہے
شوخی و ناز جدا رنگ جدا مانگے ہے
نازکی حسن کی پھولوں کی ادا مانگے ہے
سوچتا ہوں کہ ملا کیا ہے خدا کے در سے
سانس لینے کو بھی انسان ہوا مانگے ہے
عہد حاضر میں وہ بہتات ہے رنج و غم کی
بندہ گھبرا کے کوئی اور خدا مانگے ہے
ایک سجدے کو بھی تیار نہیں دل میرا
در مگر رحمت یزداں کا کھلا مانگے ہے
دیکھ کس حال کو پہنچا ہے یہ بیمار الم
چارہ گر منہ کو تکے ہے جو دوا مانگے ہے
بوئے گل دیکھ کہیں تیری ضرورت تو نہیں
چھیڑ کر زلف کو کچھ باد صبا مانگے ہے
اے فلک خود کو سنبھالوں کہ بچاؤں کشتی
ہوش کیا جاں بھی مری موج بلا مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.