شور کے دریاؤں میں گہرا اترنا آ گیا
شور کے دریاؤں میں گہرا اترنا آ گیا
خامشی کو خامشی کی موت مرنا آ گیا
تیری پلکوں نے سکھایا گر کے اٹھ جانا ہمیں
تیری زلفوں سے بکھرنے پر سنورنا آ گیا
اس سے پہلے ہم کسی بھی خوف سے واقف نہ تھے
تجھ سے بچھڑے تو بچھڑ جانے سے ڈرنا آ گیا
رات تھی وہ پیاس کی شدت کہ جاں ہونٹھوں پہ تھی
وہ تو کہیے یاد ان ہونٹھوں کا جھرنا آ گیا
قہقہوں سے ہم مٹا دیتے تھے جس تصویر کو
اس کو ماتھے کی شکن بن کر ابھرنا آ گیا
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 73)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.