شعور زیست سہی اعتبار کرنا بھی
عجب تماشہ ہے لیل و نہار کرنا بھی
حدیث غم کی طوالت گراں سہی لیکن
کسی کے بس میں نہیں اختصار کرنا بھی
بنا کے کاغذی گل لوگ یہ سمجھتے ہیں
کہ اک ہنر ہے خزاں کو بہار کرنا بھی
اب اس نظر سے تری راہ دیکھتا ہوں میں
ترا کرم ہے ترا انتظار کرنا بھی
گزارنے کو تو ہم نے برس گزار دیئے
بڑا عذاب ہے گھڑیاں شمار کرنا بھی
خلوص و مہر کی کہنہ روایتوں پہ نہ جا
قدیم رسم ہے دھوکے سے وار کرنا بھی
اب اس کے وعدۂ فردا کا ذکر کیا کرنا
مجھے پسند نہیں انحصار کرنا بھی
ہمیں نے شوق شہادت کی ابتدا کی تھی
ہمیں پہ ختم ہوا جاں نثار کرنا بھی
جو رشکؔ کرنا ہے تم کو تو رشکؔ مجھ سے کرو
کہ میرا کام ہے لوگوں سے پیار کرنا بھی
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 306)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.