سیمیں بدن ہے وہ نہ گل نسترن ہے وہ
سیمیں بدن ہے وہ نہ گل نسترن ہے وہ
پھر بھی ہمارے واسطے جان سخن ہے وہ
جادو خیال آفریں دل دار و دل نشیں
گلدستۂ بہار ہے سرو و سمن ہے وہ
موسم سے ماورا ہے مرا پیکر خیال
جس حال میں ہو اپنے لئے اک چمن ہے وہ
روشن رکھا ہے مجھ کو اسی کے خیال نے
تاریکیوں کے دشت میں لرزاں کرن ہے وہ
چشم غزل سے دیکھا تو محسوس یہ ہوا
سرمایۂ حیات کی میٹھی چبھن ہے وہ
پامال ہو کے بھی میں رہا سبزۂ بہار
ہے سبزگی بساط مری اور ہرن ہے وہ
یہ ساری ہجرتیں تو بہت خوب ہیں ظفرؔ
دل کو جہاں قرار ملے بس وطن ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.