Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ستاروں کی ضیا بن کر فرشتوں کا سلام آیا

بسمل دہلوی

ستاروں کی ضیا بن کر فرشتوں کا سلام آیا

بسمل دہلوی

MORE BYبسمل دہلوی

    ستاروں کی ضیا بن کر فرشتوں کا سلام آیا

    زبان بسملؔ وارفتہ پر جب ان کا نام آیا

    دو عالم نور میں ڈوبے ہوئے معلوم ہوتے ہیں

    بھری محفل میں کیا بے پردہ وہ ماہ تمام آیا

    رہا ہوں پا بہ آتش ہو کے زندان عناصر میں

    خدا کا شکر ہے میری رہائی کا پیام آیا

    مجھے دشوار ہوگا ہنستے ہنستے جان دے دینا

    دم آخر اگر وہ آئے یا ان کا پیام آیا

    وہ پابند محبت ہو گئے اٹھتی جوانی میں

    جوانی ہو گئی آسودہ جب ان کا سلام آیا

    ترے حسن نظر کا کیا یہی معیار ہے ساقی

    کبھی ہم کو نہ اپنایا کبھی ہم تک نہ جام آیا

    ہزاروں آفتاب آنکھوں کے آگے کانپ کانپ اٹھے

    یہ کس کا ذکر آیا بزم میں یہ کس کا نام آیا

    نہ وہ شور سلاسل ہے نہ وہ زور جنوں ہمدم

    ہماری زندگی کا آفتاب اب زیر بام آیا

    میں آخر موت کا کب تک رہوں شرمندۂ احساں

    نہ وہ آئے نہ اب تک ان کے آنے کا پیام آیا

    ہوئی مجھ سے نہ تسکین غم پنہاں بھی اے بسملؔ

    مری ہستی کا شیرازہ کسی کے بھی نہ کام آیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے