ستم کا خوف نہیں ہے الم کی بات نہیں
ستم کا خوف نہیں ہے الم کی بات نہیں
رہ طلب میں کسی پیچ و خم کی بات نہیں
وصال یار کی امید بھی عجب شے ہے
ہزار غم ہیں مگر پھر بھی غم کی بات نہیں
چلو کہ مل کے مداوائے غم کریں ہم لوگ
ہے سب کو ایک ہی غم بیش و کم کی بات نہیں
تمہاری زلف ہے ممکن ہے خود سنور جائے
تمہاری زلف میں کچھ پیچ و خم کی بات نہیں
ستم گروں پہ ان اشکوں کا کیا اثر ہوگا
حیات جہد ہے کچھ چشم نم کی بات نہیں
مأخذ:
وقت کی صدیاں (Pg. 134)
- مصنف: داؤد غازی
-
- ناشر: کوکن اردو رائٹرس گلڈ، کینیا
- سن اشاعت: 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.