ستم کی انتہا پر چل رہی ہے
ستم کی انتہا پر چل رہی ہے
یہ دنیا کس خدا پر چل رہی ہے
دلوں پر قہر کا موسم ہے کیسا
مری بستی دعا پر چل رہی ہے
لہو سے کھیلتے ہیں سب فرشتے
سیاست فاتحہ پر چل رہی ہے
زباں کاٹی گئی کس خوش دہن کی
کہ حجت ذائقہ پر چل رہی ہے
بدن میں سانس لیتا ہے سمندر
مری کشتی ہوا پر چل رہی ہے
قناعت ہے کسی مفلس کی بیوی
ریاست داشتہ پر چل رہی ہے
غزل کی شاعری خورشید اکبر
بساط مرثیہ پر چل رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.