ستم پر ستم سہہ رہی ہے زمیں
ستم پر ستم سہہ رہی ہے زمیں
مگر منہ سے کب بولتی ہے زمیں
مرا اور اس کا ہے صدیوں کا ساتھ
مجھے خوب پہچانتی ہے زمیں
زمانے کی ہر چیز بدلی مگر
وہی آسماں ہے وہی ہے زمیں
بلاتا ہے خورشید آغوش میں
خلا میں مگر ناچتی ہے زمیں
ہمکتا ہوں میں چاند کے واسطے
اور اپنی طرف کھینچتی ہے زمیں
خلا کی بلندی سے جب کی نگاہ
بڑی خوب صورت لگی ہے زمیں
کہیں دب گئی برف کے ڈھیر میں
کہیں آگ اگلنے لگی ہے زمیں
کہیں جن کا کوئی ٹھکانہ نہیں
انہیں بھی جگہ دے رہی ہے زمیں
چرا لے نہ طاہرؔ کوئی فن کا چور
یہ بالکل اچھوتی نئی ہے زمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.