ستم طراز تلک زخم آشنا بھی تو ہو
افق افق شفق درد کی حنا بھی تو ہو
خلا بہ پا ہوں مگر دشت دشت خاک بہ سر
کچھ اپنا آپ مٹانے کی انتہا بھی تو ہو
میں خاک بن کے فضا میں بکھر بکھر جاؤں
کسی کے پاؤں تلے زینۂ صبا بھی تو ہو
ہوس کی برف بدن سے پگھل تو جائے مگر
شرر شرر کوئی پیکر کبھی چھوا بھی تو ہو
نظر نظر میں ہزاروں سوال ہیں لیکن
فلک سے کوئی مری سمت دیکھتا بھی تو ہو
نئی گھڑی نئے صحرا نئے افق لائی
کسی طرح حق آشفتگی ادا بھی تو ہو
برہنگی مرا مذہب مرا سلوک بنے
مگر بدن پہ کسی قدر کی ردا بھی تو ہو
مری وفاؤں کی گہرائیوں کا کھوج تو لے
وہ بحر حسن کبھی ظرف زما بھی تو ہو
فقط بیان حقیقت نہیں ہے منزل حق
جہت شناس وہ ہے جو جہت نما بھی تو ہو
ترے سوا بھی کسی کو کہوں ندیم مگر
ترے سوا کوئی شائستہ وفا بھی تو ہو
مأخذ:
Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 1059)
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: احمد ندیم قاسمی
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.