aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سوچئے گر اسے ہر نفس موت ہے کچھ مداوا بھی ہو بے حسی کے لئے

شہزاد انجم برہانی

سوچئے گر اسے ہر نفس موت ہے کچھ مداوا بھی ہو بے حسی کے لئے

شہزاد انجم برہانی

MORE BYشہزاد انجم برہانی

    سوچئے گر اسے ہر نفس موت ہے کچھ مداوا بھی ہو بے حسی کے لئے

    سورجوں کی وراثت ملی تھی ہمیں در بدر ہو گئے روشنی کے لیے

    کوئی آواز ہے وہ کوئی ساز ہے اس سے ہی رنگ و نکہت کا در باز ہے

    جس طرف ہو نظر وہ رہے جلوہ گر کیسے سوچیں گے ہم پھر کسی کے لیے

    بد دماغی مری ہے وہی جو کہ تھی طرز خود بیں تمہارا وہ ہے جو کہ تھا

    چل رہے ہیں انا کے سہارے مگر راستہ ہی نہیں واپسی کے لیے

    ہو سلامت مرا عشق جوش جنوں حسن کے راز خود منکشف ہو گئے

    اتنی مشکل نہیں رہ گزار فنا بے خودی چاہئے آگاہی کے لیے

    اس زمانے سے کوئی توقع نہ رکھ کس میں ہمت ہے خنجر پہ رکھ دے زباں

    عدل گاہوں میں انصاف بکنے لگا سچ بھی کہنا ہے جرم آدمی کے لیے

    تم سے اک گھونٹ کی پیاس کیا بجھ سکی جب کہ وابستگی تو سمندر سے تھی

    ہم نے دریاؤں تک کا سفر طے کیا اپنے بے معنی سی تشنگی کے لیے

    آدمی کی ہوس کا ٹھکانا نہیں لیکن انجمؔ خدا سے یہی مانگنا

    اک وفادار بیوی ہو بچے ہوں گھر اور کیا چاہئے زندگی کے لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے