سوچنے کا بھی نہیں وقت میسر مجھ کو
سوچنے کا بھی نہیں وقت میسر مجھ کو
اک کشش ہے جو لئے پھرتی ہے در در مجھ کو
اپنا طوفاں نہ دکھائے وہ سمندر مجھ کو
چار قطرے نہ ہوئے جس سے میسر مجھ کو
عمر بھر دیر و حرم نے دئے چکر مجھ کو
بے کسی کا ہو برا لے گئی گھر گھر مجھ کو
شکر ہے رہ گیا پردہ مری عریانی کا
خاک کوچے کی ترے بن گئی چادر مجھ کو
چپ رہوں میں تو خموشی بھی گلہ ہو جائے
آپ جو چاہیں وہ کہہ دیں مرے منہ پر مجھ کو
خاک چھانا کئے ہم قافلے والوں کے لئے
قافلے والوں نے دیکھا بھی نہ مڑ کر مجھ کو
آپ ظالم نہیں، ظالم ہے مگر آپ کی یاد
وہی کمبخت ستاتی ہے برابر مجھ کو
انقلابات نے کچھ ایسا پریشان کیا
کہ سجھائی نہیں دیتا ہے ترا در مجھ کو
جرأت شوق تو کیا کچھ نہیں کہتی لیکن
پاؤں پھیلانے نہیں دیتی ہے چادر مجھ کو
مل گئی تشنگیٔ شوق سے فرصت تا عمر
اپنے ہاتھوں سے دیا آپ نے ساغر مجھ کو
اب مرا جذبۂ توفیق ہے اور میں بسملؔ
خضر گم ہو گئے رستے پہ لگا کر مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.