Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صحبت شب کا طلب گار نہ ہوگا کوئی

نامی انصاری

صحبت شب کا طلب گار نہ ہوگا کوئی

نامی انصاری

MORE BYنامی انصاری

    صحبت شب کا طلب گار نہ ہوگا کوئی

    خوف اتنا ہے کہ بیدار نہ ہوگا کوئی

    دھوپ ہر سمت سے نکلی تو کہاں جاؤ گے

    دشت میں سایۂ دیوار نہ ہوگا کوئی

    حرف احساس بھی جل جائے گا ہونٹوں کی طرح

    مدعا قابل اظہار نہ ہوگا کوئی

    میں کہ پروردۂ صحرا ہوں بکوں گا کیسے

    دیکھ لینا کہ خریدار نہ ہوگا کوئی

    کچھ تو ہے جس کی تپش زیر و زبر کرتی ہے

    یوں ہی رسوا سر بازار نہ ہوگا کوئی

    سارے عالم کو تجسس ہے نئی سمتوں کا

    کیسے غالبؔ کا طرفدار نہ ہوگا کوئی

    کس کو یہ عہد جنوں سونپ کے جاؤں نامیؔ

    جانتا ہوں کہ سزاوار نہ ہوگا کوئی

    مأخذ:

    Raushni-ai-raushni (Pg. B-88 E-89)

    • مصنف: نامی انصاری
      • اشاعت: 1994
      • ناشر: نامی انصاری
      • سن اشاعت: 1994

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے