سوتے سوتے چونک پڑے ہم خواب میں ہم نے کیا دیکھا
سوتے سوتے چونک پڑے ہم خواب میں ہم نے کیا دیکھا
جو خود ہم کو ڈھونڈ رہا ہو ایسا اک رستا دیکھا
دور سے اک پرچھائیں دیکھی اپنے سے ملتی جلتی
پاس سے اپنے چہرے میں بھی اور کوئی چہرہ دیکھا
سونا لینے جب نکلے تو ہر ہر ڈھیر میں مٹی تھی
جب مٹی کی کھوج میں نکلے سونا ہی سونا دیکھا
سوکھی دھرتی سن لیتی ہے پانی کی آوازوں کو
پیاسی آنکھیں بول اٹھتی ہیں ہم نے اک دریا دیکھا
آج ہمیں خود اپنے اشکوں کی قیمت معلوم ہوئی
اپنی چتا میں اپنے آپ کو جب ہم نے جلتا دیکھا
چاندی کے سے جن کے بدن تھے سورج کے سے مکھڑے تھے
کچھ اندھی گلیوں میں ہم نے ان کا بھی سایہ دیکھا
رات وہی پھر بات ہوئی نا ہم کو نیند نہیں آئی
اپنی روح کے سناٹے سے شور سا اک اٹھتا دیکھا
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 24)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.