سوز محبت درد جدائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
سوز محبت درد جدائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
کس کو کہتے ہیں تنہائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
پتھر اور شیشے سے بے شک شیش محل بن سکتا ہے
گھر کہتے ہیں کس کو بھائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
دل کی لگی سے اور تو کچھ حاصل نہ ہوا اس دنیا میں
مفت میں ہاتھ آئی رسوائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
غم سے تعلق کیا ہے میرا درد سے کیسا رشتہ ہے
دنیا ہی جب سمجھ نہ پائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
جذبوں کو تحریک ملے تو انہونی ہو سکتی ہے
عشق میں ہے کتنی گہرائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
جن کی آنکھ میں پھانس گڑی ہے میری آنکھ کے تنکے پر
کرتے ہیں انگشت نمائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
محفل میں خاموشی سے کیوں میں نے اتنا کام لیا
اس میں بھی تھی کچھ دانائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
ترک تعلق پر آمادہ کرتے تھے حالات بہت
دل کو کیوں یہ بات نہ بھائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
اس کا چہرہ اس کی زلفیں اس کی آنکھیں اس کے ہونٹ
اس پر ظالم کی انگڑائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
شوقؔ نہ کچھ جینے کی خوشی ہے اور نہ کچھ مرنے کا ملال
جیون ہے غم کی شہنائی تو کیا جانے مجھ سے پوچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.