Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سخن میں ڈوب کر افکار کے اندر سے نکلی ہوں

یاسمین سحر

سخن میں ڈوب کر افکار کے اندر سے نکلی ہوں

یاسمین سحر

MORE BYیاسمین سحر

    سخن میں ڈوب کر افکار کے اندر سے نکلی ہوں

    بڑی مشکل سے میں کردار کے اندر سے نکلی ہوں

    یہ کیسی تان میں بھر کر اتارا خود کو نغمے میں

    ڈھلی سر میں نہ میں جھنکار کے اندر سے نکلی ہوں

    مری مرضی بھی شامل جب ہوئی ہے اس کی مرضی میں

    میں ضد کو توڑ کر انکار کے اندر سے نکلی ہوں

    کہیں بنیاد میں شامل ہوا ہوگا لہو میرا

    میں مٹی ہو کے جس دیوار کے اندر سے نکلی ہوں

    کیا تخلیق اس نے مجھ کو کس معیار پر رکھ کر

    ڈھلی فن میں نہ میں فن کار کے اندر سے نکلی ہوں

    مجھے چھانٹا ہے جانے کس نے رکھ کر کس کسوٹی پر

    میں کیا جانوں میں کس معیار کے اندر سے نکلی ہوں

    کوئی بھی قوس اس تصویر کی کھلتی نہیں مجھ پر

    میں کن ہاتھوں سے کس پرکار کے اندر سے نکلی ہوں

    سحرؔ آساں نہ تھا اپنے مقابل آ کے خود لڑنا

    یہی ہے جیت میری ہار کے اندر سے نکلی ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے