سخنوری کا یہ فن جو نبھانا سیکھ گیا
سخنوری کا یہ فن جو نبھانا سیکھ گیا
میں اپنے درد کو درماں بنانا سیکھ گیا
ہزار طرح سکھایا گیا مگر افسوس
سمجھ بھی پایا نہ وہ اور زمانا سیکھ گیا
ہر امتحان میں وہ کامیاب ہوتا ہے
خود اپنے آپ کو جو آزمانا سیکھ گیا
یہ بار بار کا اصرار مجھ کو لے ڈوبا
وہ تنگ آ کے بہانے بنانا سیکھ گیا
کہاں ابھرنا کہاں ڈوبنا ہے اوجؔ مجھے
میں بحر عشق میں غوطے لگانا سیکھ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.