سکوں کی چھاؤں میں جلنے کا ماجرا ہے عجیب
سکوں کی چھاؤں میں جلنے کا ماجرا ہے عجیب
ہمارے دل کا بھی لوگو معاملہ ہے عجیب
بتا اے پیکر لمحات کچھ ہوا ہے عجیب
نہ روشنی نہ اندھیرا تری قبا ہے عجیب
تری زمیں تو ہے بے محوری کی سمت رواں
ترا سفر ہو سلامت کہ راستہ ہے عجیب
کہیں بھی جنبش یک لمحہ تک کا نام نہیں
دیار دل کا تو اس بار زلزلہ ہے عجیب
کوئی تو دے مری آنکھوں کو نیند کی سوغات
یہاں تو جاگتی راتوں کا سلسلہ ہے عجیب
قرار قلب بھی ڈھونڈیں تو کس لئے ڈھونڈیں
قرار قلب سے آگے کا راستہ ہے عجیب
نجات اب تری ممکن نہیں کہیں بھی شعیبؔ
ہجوم درد کا اب کے محاصرہ ہے عجیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.