Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سکوت شب میں اندھیروں کو مسکرانے دے

نقاش کاظمی

سکوت شب میں اندھیروں کو مسکرانے دے

نقاش کاظمی

MORE BYنقاش کاظمی

    دلچسپ معلومات

    (1969ء)

    سکوت شب میں اندھیروں کو مسکرانے دے

    بجھے چراغ تو پھر جسم و جاں جلانے دے

    دکھوں کے خواب نما نیم وا دریچوں میں

    وفور‌ کرب سے تاروں کو جھلملانے دے

    جلانا چاہے اگر چاہتوں کا سورج بھی

    بدن کے شہر کو اس دھوپ میں جلانے دے

    تو اپنے سنگ نما روح کے سفینے کو

    غم وفا کے سمندر میں ڈوب جانے دے

    مرے وجود میں کانٹوں کا ایک جنگل ہے

    وہ اپنی ذات کے پھولوں میں کیوں سمانے دے

    کسے خبر ہے کہ ہم دونوں اپنے قاتل ہیں

    جو بے خبر ہیں انہیں چیخ کر بتانے دے

    ہوں منتظر کہ کوئی آج آنے والا ہے

    بقدر ذوق در و بام کو سجانے دے

    گزرتے لمحوں کے ہم راہ ٹوٹتا ہے بدن

    وصال یار کی لذت کا بار اٹھانے دے

    میں پتھروں کی طرح چپ نہیں اے تیشہ بدست

    وہ اور ہوگا تجھے ضرب جو لگانے دے

    جب اپنے پاؤں میں زنجیر پڑ گئی ہے تو پھر

    چلا تو جاتا نہیں گرد ہی اڑانے دے

    بھٹک رہا ہوں بگولوں کے رنگ میں نقاشؔ

    بدن تو خاک ہوا روح بھی جلانے دے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے