سرخ آنکھیں ہیں زرد منظر ہے
سرخ آنکھیں ہیں زرد منظر ہے
زندگی ریت کا سمندر ہے
صورت حال پوچھ لو ہم سے
دل ہے غمگین آنکھ بھی تر ہے
کیسے منزل نہ ہو قریب مرے
جب مرا ہی شعور رہبر ہے
میں یہ خود بھی نہیں سمجھ پایا
قرض کس کی نظر کا مجھ پر ہے
میں اندھیروں میں کھو نہیں سکتا
عشق سے دل مرا منور ہے
روبرو آئنے کے مت جانا
ہاتھ میں آئنے کے پتھر ہے
ایک طوفاں ہے اس کی خاموشی
زندگی اس کی اک سمندر ہے
رب سلامت رکھے خودی میری
یہ امارت بھی آج جرجر ہے
جس کا ہوتا نہیں دلوں میں قیام
آدمی وہ ادیبؔ بے گھر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.