تعلقات کے تحفے سنبھال کر رکھنا
تعلقات کے تحفے سنبھال کر رکھنا
ملے ہیں زخم جو گہرے سنبھال کر رکھنا
سکون دیتے ہیں تنہائیوں کے موسم میں
تمام درد کے رشتے سنبھال کر رکھنا
کوئی نہ قدر کرے اس کا غم نہ کرنا کبھی
دلوں میں پیار کے جذبے سنبھال کر رکھنا
مہکتے لمحوں کا احساس ہوگا آنگن میں
شگفتہ پھولوں کے گملے سنبھال کر رکھنا
وبال جاں نہ کہیں غفلتوں سے بن جائیں
جدید دور کے بچے سنبھال کر رکھنا
کبھی لباس حقیقت پہن بھی سکتے ہیں
تم اپنی آنکھوں میں سپنے سنبھال کر رکھنا
ذرا سی دیر میں بازی پلٹ بھی سکتی ہے
دلوں کے کھیل میں مہرے سنبھال کر رکھنا
تمھارے ہاتھ میں ہوں گے تو چل بھی جائیں گے
پرانے دور کے سکے سنبھال کر رکھنا
نچوڑ کر جو رگوں سے میں دے رہا ہوں تمہیں
مرے لہو کے وہ قطرے سنبھال کر رکھنا
ہماری یاد میں نکلا ہوا ہر اک آنسو
کہ جیسے موتی ہو ایسے سنبھال کر رکھنا
یقین جانیے تہذیب کی ضمانت ہیں
سحرؔ نے جو کہے جملے سنبھال کر رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.