تا حد نظر آج جو پھیلا ہے سمندر
تا حد نظر آج جو پھیلا ہے سمندر
اک سویا ہوا دیوتا لگتا ہے سمندر
جتنی بھی ہے دھرتی سے ہمالہ کی بلندی
اتنا ہی یہ سنتے ہیں کہ گہرا ہے سمندر
دھرتی کے سلگتے ہوئے سینے پہ ہمیشہ
بادل کی طرح ٹوٹ کے برسا ہے سمندر
بچے نے کہا دیکھ کے آکاش کی جانب
ہر چیز کے دو رخ ہیں یہ الٹا ہے سمندر
پوچھا یہ سمندر نے کسی اشک سے اک دن
قطرے میں کبھی آپ نے دیکھا ہے سمندر
اب تک تو نہیں ہاتھ لگی چاند کی دلہن
راتوں کو کئی بار یہ لپکا ہے سمندر
نفرت کے جزیرے بھی کئی ایک ہیں لیکن
ہر دل میں کنولؔ پیار کا بہتا ہے سمندر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.