Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تا حد نظر کوئی مکاں ہے نہ مکیں ہے

خورشید احمد جامی

تا حد نظر کوئی مکاں ہے نہ مکیں ہے

خورشید احمد جامی

MORE BYخورشید احمد جامی

    تا حد نظر کوئی مکاں ہے نہ مکیں ہے

    دل وقت کے مقتول فسانوں کی زمیں ہے

    اوراق بہاراں کو پھر اک بار الٹ کر

    دیکھو تو سہی نام ہمارا بھی کہیں ہے

    اس طرح بھٹکتا ہوں اکیلا ہی اکیلا

    جیسے یہ مرا شہر مرا شہر نہیں ہے

    جلتے ہیں چراغوں کی طرح غم کے اندھیرے

    جب سے مرے ہم راہ کوئی شعلہ جبیں ہے

    ہر سمت زمانے کی وہی دھول ہے لیکن

    ہر شکل ترے پیار کی دل دار و حسیں ہے

    چھائی ہیں جہاں زلف معنبر کی گھٹائیں

    شاید مرے گیتوں کا نیا دیس وہیں ہے

    یادوں کے شبستاں سے بلاتا نہیں کوئی

    خوابوں کے دریچے میں کوئی شمع نہیں ہے

    تو اور بھی راہوں سے مری دور ہوا ہے

    تو اور بھی مجھ سے مرے گیتوں سے قریں ہے

    صدیوں سے اسی طرح بھٹکتی ہے خدائی

    صدیوں سے اسی طرح خدا عرش نشیں ہے

    حالات کے بڑھتے ہوئے پتھراؤ میں جامیؔ

    کچھ اور مجھے عظمت ہستی کا یقیں ہے

    مأخذ:

    Tahreek Jild 18 Shumara 1 April 1970-Svk (Pg. 14)

      • ناشر: گوپال متل
      • سن اشاعت: 1970

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے