تعبیر سے محروم ترے خواب بہت تھے
تعبیر سے محروم ترے خواب بہت تھے
سادہ سی کہانی تھی مگر باب بہت تھے
آ لگتی کنارے سے مری کشتیٔ جاں بھی
شاید کہ مرے پاؤں میں گرداب بہت تھے
بے نام ہوئے نام کی تکریم کے ہاتھوں
پہچانتا کیا کوئی کہ القاب بہت تھے
افسوس تموج انہیں ساحل پہ نہ لایا
انمول گہر ورنہ تہہ آب بہت تھے
ہر لحظہ بدلتی ہوئی رت بس میں نہیں تھی
جوبن پہ تھی برسات تو شاداب بہت تھے
کچھ ہم بھی بہت سے گئے نمناک ہوا میں
کچھ تم بھی تو آمادۂ ایجاب بہت تھے
ہم اپنے ہی پابند نہیں تھے کبھی یاسرؔ
اٹھ آئے کہ تقریب کے آداب بہت تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.