تاکہ در آئے یہاں تازہ ہوا چھوڑ دیا
تاکہ در آئے یہاں تازہ ہوا چھوڑ دیا
ہم نے دانستہ دریچوں کو کھلا چھوڑ دیا
کوئی بیٹھا تھا اندھیروں سے تکلم کے لیے
رات کے ہاتھ پہ اک زرد دیا چھوڑ دیا
ہم نے ترمیم نہ کی طرز گدائی میں کبھی
کاسۂ دل ترے در پر ہی رکھا چھوڑ دیا
ہم نے رکھے ہیں تعلق تری مرضی کے سدا
چھوڑ دینے کا جسے تو نے کہا چھوڑ دیا
سینکڑوں شکوے تھے یوں بھی تری قربت میں مجھے
دل نشینا تو نے اچھا ہی کیا چھوڑ دیا
آپ کے بعد کسی سے بھی لگایا نہیں دل
آپ کے بعد تو ہے کار وفا چھوڑ دیا
اس مسیحا کے لگاؤ کے تصدق میں حیاؔ
جس نے اک زخم مرے دل کا ہرا چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.