طاق پر رکھ کے مرے خواب سجانے والے
طاق پر رکھ کے مرے خواب سجانے والے
تجھ کو اچھا نہیں سمجھیں گے زمانے والے
گل فروشا بڑے دن بعد دی آواز ہمیں
لے کے آئے ہو وہی گل وہ پرانے والے
ہنستے جاتے ہو معافی کی طلب کرتے ہوئے
ایسا کرتے ہیں بھلا یار منانے والے
تم کہاں سے لیے آتے ہو ہمارا انداز
کون ہیں لہجے یہاں بیچ کے کھانے والے
دیر تک جرم کے احساس میں جلتے رہتے
ہم بھی گر ہوتے کوئی شمع بجھانے والے
ناز و انداز وہ اپنایا ہے تم نے بھی کہ بس
ہم ہیں اب دیر تلک تم کو ستانے والے
راہ میں بھٹکے ہوئے ملتے ہیں اکثر نوشے
دوسرے لوگوں کو منزل کا پتہ بتانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.