Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تارے گنتے رات کٹتی ہی نہیں آتی ہے نیند

امداد علی بحر

تارے گنتے رات کٹتی ہی نہیں آتی ہے نیند

امداد علی بحر

MORE BYامداد علی بحر

    تارے گنتے رات کٹتی ہی نہیں آتی ہے نیند

    دل کو تڑپاتا ہے ہجر آنکھوں کو ترساتی ہے نیند

    گھر میں آنکھوں کے قدم رکھنے نہیں پاتی ہے نیند

    دونوں پلکوں کے طمانچے رات بھر کھاتی ہے نیند

    فرش راحت پر مجھے جس وقت یاد آتا ہے یار

    مرغ دل ایسا پھڑکتا ہے کہ اڑ جاتی ہے نیند

    کون ہے راحت رساں اپنا شب اندوہ میں

    موت بھی آنکھیں چراتی ہے جو شرماتی ہے نیند

    سوؤں کیا آنکھوں کی ڈھیلے ہو گئی ہیں سنگ راہ

    آ کے تیرے خواب گہ میں ٹھوکریں کھاتی ہے نیند

    عین راحت ہے مجھے خدمت گزاری یار کے

    تلوے آنکھوں سے جو سہلاتا ہوں آ جاتی ہے نیند

    دن نکل آتا ہے اٹھنے کو نہیں جی چاہتا

    ساتھ جب سوتا ہے وہ کیا پاؤں پھیلاتی ہے نیند

    خواہش دیدار آنکھوں میں بھری ہے سوؤں کیا

    پتلیوں میں اپنی جا تل بھر نہیں پاتی ہے نیند

    مرغ بسمل عاشق مہجور دونو ایک ہیں

    اس کو پھڑکاتی ہے مرگ اور اس کو تڑپاتی ہے نیند

    کیسے تکیے کیسے توشک کیسا ہوتا ہے پلنگ

    میں وہ غافل ہوں مرے گھر آ کے پچھتاتی ہے نیند

    بھول جاتا ہوں میں غفلت میں خیال یار کے

    بدلے راحت کی اذیت مجھ کو پہنچاتی ہے نیند

    باغ جنت کو یوں ہی خواب عدم دکھلائے گا

    جس طرح کوئے صنم مجھ کو دکھا لاتی ہے نیند

    جب تھکے اس کی سواری دوڑ کر یوں سوئے ہم

    جیسے سوداگر کو گھوڑے بیچ کر آتی ہے نیند

    سوتے سوتے جب پکار اٹھتا ہوں اپنے یار کو

    مرقدوں کے سونے والوں کی اچٹ جاتی ہے نیند

    یار گل اندام کا زانو کہاں یہ سر کہاں

    بحرؔ میں سوتا ہوں مجھ کو خواب دکھلاتی ہے نیند

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے