Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تباہ زیست مگر ایک بازی گر نے کی

رشید حسرت

تباہ زیست مگر ایک بازی گر نے کی

رشید حسرت

MORE BYرشید حسرت

    تباہ زیست مگر ایک بازی گر نے کی

    وگرنہ وجہ نہ تھی ٹوٹ کر بکھرنے کی

    وہ اڑ چکا ہے تو پھر اس کی مان لیتے ہیں

    اسے تو ضد سی ہے الزام ہم پہ دھرنے کی

    تمام خواب پریشاں تھے شب کی محفل میں

    نہ جانے بات کیا تاروں سے چشم تر نے کی

    وہ رتھ میں آنکھ کی ہر پل چمکتا رہتا ہے

    یہ رت ہے جگنوؤں کے خاک پر اترنے کی

    ہے چھید چھید مرا دامن سوال بھی اب

    عجیب حالت دل میرے جادوگر نے کی

    سماعتوں کا نشہ ہے کہ شور پائل کا

    خرد بھی چھین گئی ہیں صدائیں جھرنے کی

    کتاب وقت کا ہر باب حفظ کر ڈالا

    پڑھی نہ مشق مگر قول سے مکرنے کی

    نہیں تھی زیست مقدر نہ بچ سکے ورنہ

    بہت سعی مرے معصوم چارہ گر نے کی

    رشیدؔ ہم نے فقیری میں وقت کاٹ لیا

    اگرچہ تاج سجانے کی ضد بھی سر نے کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے