طے ہوا دن کہ کھلے شام کے بستر چلیے
طے ہوا دن کہ کھلے شام کے بستر چلیے
پاؤں کو حکم تھکن کا ہے کہ اب گھر چلیے
پہلے پہلے تو کسی چیز سے ٹکراؤگے
تب کہیں ذہن کہے گا کہ سنبھل کر چلیے
چوٹ دیکھیں گے تو منزل پہ نہیں پہنچیں گے
لگ گئی پاؤں کو جو لگنی تھی ٹھوکر چلیے
ایسے کتنے ہی ملیں گے تمہیں منزل تک سو
دیکھنا چھوڑیئے بھی میل کے پتھر چلیے
راہ میں بھیڑ ڈراتی ہے تو گھر جاتے ہیں اور
گھر کی تنہائی یہ کہتی ہے کہ باہر چلیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.