Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تجلیوں کو بھی اندازۂ نظر نہ رہا

ساجد رضوی

تجلیوں کو بھی اندازۂ نظر نہ رہا

ساجد رضوی

MORE BYساجد رضوی

    تجلیوں کو بھی اندازۂ نظر نہ رہا

    کچھ اعتبار ترا جلوۂ سحر نہ رہا

    تصورات میں بھی اب وہ جلوہ گر نہ رہا

    نظر وہی ہے مگر حاصل نظر نہ رہا

    چمن میں آئی تھی کل جن کے دم قدم سے بہار

    انہیں کا آج چمن پر کوئی اثر نہ رہا

    لٹا ہے منزل مقصد پہ کارواں جب سے

    مری نگاہ میں پھر کوئی راہبر نہ رہا

    بہار میں اسے رنگ خزاں نظر آیا

    جسے بہار میں احساس بال و پر نہ رہا

    سکون دل کا ہو عالم کہ درد کی منزل

    وہ کس فضا میں کہاں میرا ہم سفر نہ رہا

    نہ شمع بزم کا جلوہ نہ رقص پروانہ

    سحر کے بعد وہ ہنگامۂ سحر نہ رہا

    گزر گئی بہت اچھی غم محبت میں

    غم حیات کا بار اپنے دوش پر نہ رہا

    فریب جلوہ نے کیا کر دیا نگاہوں کو

    کہ اب نگاہ میں جلوہ بھی معتبر نہ رہا

    نقاب رخ سے تم اپنے اٹھا تو لو گے مگر

    نتیجہ کیا مجھے ہوش نظر اگر نہ رہا

    نہ بے خودی کی فضا تھی نہ ہوش کا عالم

    مگر میں فرض محبت سے بے خبر نہ رہا

    میں سنگ در سے بھی اب بے نیاز ہوں ساجدؔ

    جبین شوق پہ احسان سنگ در نہ رہا

    مأخذ:

    جان غزل (Pg. 34)

    • مصنف: ساجد رضوی
      • ناشر: اعجاز پرنٹنگ پریس، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1982

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے