تکلف ہے مراد دل کا دل پر بار ہو جانا
محبت کیا ہے مرنے کے لئے تیار ہو جانا
نہ کام آیا ان آہوں کا فلک کے پار ہو جانا
مرے سونے سے مشکل تھا ترا بیدار ہو جانا
نظر ملتے ہی ان سے آ گیا سارا اثر دل میں
اسے آتا نہ تھا پہلے کبھی بیمار ہو جانا
وفا کا راہبر ہے تودۂ خاکی کی جان اس کو
کماں کش دل ہے آگے اک ذرا ہشیار ہو جانا
یہ طوفاں اشک کا کم ہو تو سمجھوں ڈوب کر ابھرا
اسی مطلب کو سب کہتے ہیں بیڑا پار ہو جانا
تہ شمشیر جائے مردم دیدہ ہے دیکھ اے دل
یوں ہی تو بھی اسی دن کے لئے تیار ہو جانا
ذرا سی اک نگاہ عشق میں آنکھوں سے گرتا ہے
بہت آسان ہے انسان کا بیکار ہو جانا
دل صیاد سے شکوہ کروں کیا سہل ہے اس کو
عدو پھولوں کا ہو کر ہمزیان خار ہو جانا
ہوا جو کچھ ہوا ممنون ہوں صہبائے غفلت کا
قفس میں آ کے اب بیکار ہے ہشیار ہو جانا
یہ کیسی ناتوانی ہے کہ دل محسوس کرتا ہے
مرے کاندھوں پہ خود میرے ہی سر کا بار ہو جانا
نظر کو ایک جنبش اور دے اے دیکھنے والے
اشارے پر ہے ان زخموں کا دامن دار ہو جانا
بہم ہیں بے حسی و حس کہ دل کو خواب آتا ہے
کبھی شق ہو کے در ہونا کبھی دیوار ہو جانا
تمہارے زعم میں رہرو کا رستے سے گزرنا ہے
کسی چھوٹے ہوئے ناوک کا دل کے پار ہو جانا
ترا آوازۂ حسن سخن اچھا نہیں ثاقبؔ
نظر پڑتی ہے تجھ پر اک ذرا ہشیار ہو جانا
مأخذ:
Deewan-e-Saqib (Pg. 186)
-
مصنف:
Mirza Zakir Husain Qazlibaas Saqib Lucknowvi
-
- اشاعت: 1998
- ناشر: Urdu Acadami U.P.
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.