Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تمام جسم ہی گھائل تھا گھاؤ ایسا تھا

کرشن بہاری نور

تمام جسم ہی گھائل تھا گھاؤ ایسا تھا

کرشن بہاری نور

MORE BYکرشن بہاری نور

    تمام جسم ہی گھائل تھا گھاؤ ایسا تھا

    کوئی نہ جان سکا رکھ رکھاؤ کیسا تھا

    بس اک کہانی ہوئی یہ پڑاؤ ایسا تھا

    مری چتا کا بھی منظر الاؤ ایسا تھا

    وہ ہم کو دیکھتا رہتا تھا ہم ترستے تھے

    ہماری چھت سے وہاں تک دکھاؤ ایسا تھا

    کچھ ایسی سانسیں بھی لینا پڑیں جو بوجھل تھیں

    ہوا کا چاروں طرف سے دباؤ ایسا تھا

    خریدتے تو خریدار خود بھی بک جاتے

    تپے ہوئے کھرے سونے کا بھاؤ ایسا تھا

    ہیں دائرے میں قدم یہ نہ ہو سکا محسوس

    رہ حیات میں یارو گھماؤ ایسا تھا

    کوئی ٹھہر نہ سکا موت کے سمندر تک

    حیات ایسی ندی تھی بہاؤ ایسا تھا

    بس اس کی مانگ میں سندور بھر کے لوٹ آئے

    ہمارے اگلے جنم کا چناؤ ایسا تھا

    پھر اس کے بعد جھکے تو جھکے خدا کی طرف

    تمہاری سمت ہمارا جھکاؤ ایسا تھا

    وہ جس کا خون تھا وہ بھی شناخت کر نہ سکا

    ہتھیلیوں پہ لہو کا رچاؤ ایسا تھا

    زباں سے کچھ نہ کہوں گا غزل یہ حاضر ہے

    دماغ میں کئی دن سے تناؤ ایسا تھا

    فریب دے ہی گیا نورؔ اس نظر کا خلوص

    فریب کھا ہی گیا میں سبھاؤ ایسا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے