تنہائی کے عالم میں ہوتی ہے بسر اپنی
آباد ہے برسوں سے ویرانیٔ در اپنی
کس آگ سے ٹھنڈی ہو سیمابیٔ شوق دل
کس در پہ یہ سر پھوڑے بیتابیٔ سر اپنی
یہ دونوں جہاں ڈھونڈے خود کو نہ مگر پایا
کیا جانیں کہاں سے اب آئے گی خبر اپنی
شایان جنوں کم ہیں یہ دونوں جہاں مل کر
وہ راہ گزر اپنی یہ راہ گزر اپنی
جس جا سے چلے تھے ہم ہر پھر کے وہیں پہنچے
اب اور سنائیں کیا روداد سفر اپنی
رخسار کی تابانی زلفوں کے گھنے سائے
یہ شام بھی اپنی ہے وہ بھی تھی سحر اپنی
جو کچھ بھی نظر آیا وہ کتنا غلط ٹھہرا
پردوں ہی سے ٹکرائی ناکام نظر اپنی
ہر گام سے آگے تھی تا حد نظر منزل
کس گام پہ دم لے گی منزل بہ سفر اپنی
نفرت کی فضاؤں میں صدیوں کے اندھیروں میں
اک عشق کا لمحہ تھی یہ عمر شرر اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.