Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنہائی کے عالم میں ہوتی ہے بسر اپنی

سالک لکھنوی

تنہائی کے عالم میں ہوتی ہے بسر اپنی

سالک لکھنوی

MORE BYسالک لکھنوی

    تنہائی کے عالم میں ہوتی ہے بسر اپنی

    آباد ہے برسوں سے ویرانیٔ در اپنی

    کس آگ سے ٹھنڈی ہو سیمابیٔ شوق دل

    کس در پہ یہ سر پھوڑے بیتابیٔ سر اپنی

    یہ دونوں جہاں ڈھونڈے خود کو نہ مگر پایا

    کیا جانیں کہاں سے اب آئے گی خبر اپنی

    شایان جنوں کم ہیں یہ دونوں جہاں مل کر

    وہ راہ گزر اپنی یہ راہ گزر اپنی

    جس جا سے چلے تھے ہم ہر پھر کے وہیں پہنچے

    اب اور سنائیں کیا روداد سفر اپنی

    رخسار کی تابانی زلفوں کے گھنے سائے

    یہ شام بھی اپنی ہے وہ بھی تھی سحر اپنی

    جو کچھ بھی نظر آیا وہ کتنا غلط ٹھہرا

    پردوں ہی سے ٹکرائی ناکام نظر اپنی

    ہر گام سے آگے تھی تا حد نظر منزل

    کس گام پہ دم لے گی منزل بہ سفر اپنی

    نفرت کی فضاؤں میں صدیوں کے اندھیروں میں

    اک عشق کا لمحہ تھی یہ عمر شرر اپنی

    مأخذ:

    (Pg. 56)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے