Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تپش سے بھاگ کر پیاسا گیا ہے

جگدیش راج فگار

تپش سے بھاگ کر پیاسا گیا ہے

جگدیش راج فگار

MORE BYجگدیش راج فگار

    تپش سے بھاگ کر پیاسا گیا ہے

    سمندر کی طرف صحرا گیا ہے

    کنواں موجود ہے جل بھی میسر

    وہ میرے گھر سے کیوں تشنہ گیا ہے

    دوبارہ روح اس میں پھونک دو تم

    بدن جو پھر اکیلا آ گیا ہے

    زماں اپنی روش پر تو ہے قائم

    مگر لمحات میں فرق آ گیا ہے

    سفر میں تازہ دم ہوگا وہ کیسے

    جو گھر ہی سے تھکا ماندہ گیا ہے

    بنا ہوگا خس و خاشاک سے وہ

    جو نبھ جلتا ہوا دیکھا گیا ہے

    مجھے لہروں کی کشتی پر بٹھا کر

    بھنور کی کھوج میں دریا گیا ہے

    زمیں سے بھی توقع کچھ ہے ایسی

    دماغ چرخ جب چکرا گیا ہے

    جو اترا عرش کا اک ایک طبقہ

    زمیں پر دائرہ بنتا گیا ہے

    نہ فکر ورطہ تھی اس کو ذرا بھی

    وہ کشتی زیست کی کھیتا گیا ہے

    فگارؔ اس میں وجود اس کا ملے گا

    جو جویاں بحر کا قطرہ گیا ہے

    مأخذ :
    • Shafaq-e-Sukhan

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے