طرز پھر اپنا ہواؤں کو بدلنا ہی پڑا
طرز پھر اپنا ہواؤں کو بدلنا ہی پڑا
پھر چراغوں کو ہر اک موڑ پہ جلنا ہی پڑا
یہ جو دنیا ہے کھلونوں کی دکانوں جیسی
اس کے میلے میں ہمیں روز بہلنا ہی پڑا
یوں تو ہر سمت کئی لوگ تھے خوشبو کے سفیر
کچھ سیہ ناگ تھے قدموں سے کچلنا ہی پڑا
جن کو عادت تھی سہاروں کی وہ سنبھلے ہی نہیں
میں اکیلا تھا مجھے تنہا سنبھلنا ہی پڑا
ہو جوانی یا ہو بچپن یا لڑکپن عرفاںؔ
زندگی تجھ کو سدا موڑ بدلنا ہی پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.