تصور پیار کا جو ہے پرانا کرنے والا ہوں

آیوش چراغ

تصور پیار کا جو ہے پرانا کرنے والا ہوں

آیوش چراغ

MORE BYآیوش چراغ

    تصور پیار کا جو ہے پرانا کرنے والا ہوں

    میں اپنی آپ بیتی کو فسانہ کرنے والا ہوں

    جہاں پہ صرف وہ تھی اور میں تھا اور خوشبو تھی

    اسی جھرمٹ کو اپنا آشیانہ کرنے والا ہوں

    جسے میں چاہتا ہوں وہ کہیں کی شاہزادی ہے

    سو اس کے واسطے خود کو شہانہ کرنے والا ہوں

    اداسی دیکھ آئی ہے مکاں شہر محبت میں

    جہاں میں شام کو جا کر بیانہ کرنے والا ہوں

    مجھے معلوم ہے وہ کیا شکایت کرنے والی ہے

    اسے معلوم ہے میں کیا بہانہ کرنے والا ہوں

    تری آنکھوں تری زلفوں ترے ہونٹھوں سے وابستہ

    کئی ارمان ہیں جن کو سیانا کرنے والا ہوں

    اسے جو عقل مندی کی بڑی باتیں بتاتے ہیں

    انہیں لوگوں کو اب اپنا دوانہ کرنے والا ہوں

    چراغؔ اب کون سی مجبوریاں ہیں جو اندھیرا ہے

    تمہیں کہتے تھے کہ روشن زمانہ کرنے والا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے