تصورات میں چہرہ ترا بناتا ہوں
تصورات میں چہرہ ترا بناتا ہوں
اسی بہانے ترے پاس بیٹھ جاتا ہوں
یوں تو زمانہ بھی واقف ہے میرے تیور سے
پر اک نگاہ ہے جس سے میں خوف کھاتا ہوں
تمام عمر اسی انتظار میں گزری
وہ بول کر گیا تھا تم رکو میں آتا ہوں
نہ جانے کیسا عجب روگ پال رکھا ہے
خوشی میں روتا ہوں اور غم میں مسکراتا ہوں
پھر ایک دن مرا دنیا سے کیا یقین اٹھا
میں تب سے ہر کسی کا فائدہ اٹھاتا ہوں
غزل کا ذائقہ بڑھنا تو لازمی ہے ہرشؔ
ہر ایک شعر میں اپنا لہو جلاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.