Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیری تلاش تیری تمنا تو میں بھی ہوں

نبیل احمد نبیل

تیری تلاش تیری تمنا تو میں بھی ہوں

نبیل احمد نبیل

MORE BYنبیل احمد نبیل

    تیری تلاش تیری تمنا تو میں بھی ہوں

    جیسا ترا خیال ہے ویسا تو میں بھی ہوں

    تعمیر جیسی چاہئے ویسی نہ ہو سکی

    بنیاد اپنی روز اٹھاتا تو میں بھی ہوں

    بوسیدہ چھال پیڑ سے لپٹی ہے گر تو کیا

    اچھے دنوں کی آس پہ زندہ تو میں بھی ہوں

    اے زندگی مجھے تو خبر تک نہ ہو سکی

    ہر چند اپنے غم کا مداوا تو میں بھی ہوں

    محرومیٔ حیات کا مجھ کو بھی غم تو ہے

    محرومیٔ حیات پہ روتا تو میں بھی ہوں

    شاید نکل ہی آئے یہاں کوئی راستہ

    اس شہر بے لحاظ میں ٹھہرا تو میں بھی ہوں

    اے زندگی تو کس لیے مایوس مجھ سے ہے

    تیری توقعات پہ پورا تو میں بھی ہوں

    نوک قلم پہ صورت اظہار یہ بھی ہے

    تجھ کو غزل کے روپ میں لکھتا تو میں بھی ہوں

    اے زندگی تو تھامتی میرے وجود کو

    تیرے لیے جہان میں بھٹکا تو میں بھی ہوں

    اے کاش جان لے تو مرے دل کی داستاں

    تم ہو تو زندگی کا تقاضا تو میں بھی ہوں

    مجھ میں جو اضطراب ہے میرے سبب سے ہے

    مجھ سے نہ کچھ کہو کہ سمجھتا تو میں بھی ہوں

    یہ کیا کہ خواہشوں کا سفر ختم ہی نہ ہو

    یہ کیا کہ ایک موڑ پہ ٹھہرا تو میں بھی ہوں

    یہ کیا کہ ایک طور سے گزرے گی زندگی

    یہ کیا کہ ایک راہ پہ چلتا تو میں بھی ہوں

    رکھتا نہیں ہوں دل میں ہواؤں کا کچھ بھی خوف

    راہوں میں تیری دیپ جلاتا تو میں بھی ہوں

    تم آئے اور سمیٹ کے دنیا نکل گئے

    اس عمر کے سراب میں بھٹکا تو میں بھی ہوں

    میں بھی دکھوں سے ماورا کب ہوں جہان میں

    بار غم حیات اٹھاتا تو میں بھی ہوں

    میں بھی بھٹک رہا ہوں زمانے کے ساتھ ساتھ

    اندھا اگر جہان ہے اندھا تو میں بھی ہوں

    تیرے بیان میں ہے نہ میرے بیان میں

    اس زندگی کو دیکھ دکھاتا تو میں بھی ہوں

    کچھ روشنی کی آس ہے مجھ کو بھی اے نبیلؔ

    آنکھوں کے دیپ روز جلاتا تو میں بھی ہوں

    ہنستی ہے مجھ پہ دنیا تو ہنستی رہے نبیلؔ

    اس کے معاملات پہ ہنستا تو میں بھی ہوں

    رک سے گئے نبیلؔ یہ کس کے خیال میں

    تو دیکھ غور سے مجھے رکتا تو میں بھی ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے