تیز ہوا کے جھونکے شب بھر ٹکراتے ہیں پیڑوں سے
تیز ہوا کے جھونکے شب بھر ٹکراتے ہیں پیڑوں سے
کتنے پتے آنسو بن کر گرتے ہیں ان شاخوں سے
میں بھی تنہا بیٹھی تیری سوچ میں ڈوبی رہتی ہوں
تم بھی باتیں کرتے ہو گے اپنے ملنے والوں سے
کرنیں بستر تک آتی ہیں ٹوٹے خواب اٹھانے کو
اندر کے دکھ کب چھپتے ہیں ان کھڑکی کے پردوں سے
دیواروں سے اکتاؤں تو دھیان بٹانا پڑتا ہے
خوش ہوتی ہوں باتیں کر کے گلی میں کھیلتے بچوں سے
الماری کے اک خانے میں یاد کسی کی رکھی اور
اس کی چابی لٹکا دی ہے آتی جاتی سانسوں سے
جانے والے جیسے جاتے ہیں ویسے کب آتے ہیں
آنکھیں ویراں ہو جاتی ہیں باتیں کرتی رستوں سے
تیز ہوا سے ٹکرانے میں ایک ہنر تھا کشتی کا
لوگ تماشہ دیکھ رہے تھے بیٹھے دور کناروں سے
اب تو اس سے مل کر دیکھوں گی وہ کیسا لگتا ہے
پھولوں سی خوشبو آتی ہے جاناںؔ جس کی باتوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.