تھا عجب سیمینار کا موسم تبصرے ہو رہے تھے ہر فن پر
تھا عجب سیمینار کا موسم تبصرے ہو رہے تھے ہر فن پر
شاعری پر سبھی کا قول تھا یے گرد کتنی جمی ہے درپن پر
آج قسطوں میں دھوپ اتری ہے پر بڑے کر و فر سے اتری ہے
آج سورج ہے ڈوبنے کو مگر دھوپ کے نقش پا ہیں آنگن پر
آج بادل پھٹے ہیں آنکھوں میں آج سیلاب آنے والا ہے
آج چہرے کے کوہ ٹوٹیں گے اور چٹانیں گریں گی دامن پر
کشمکش میں ہیں تنکے چھپر کے خاک ہو جائیں یا ٹھٹھرتے رہیں
برق ہی برق ہے فضاؤں میں اوس ہی اوس ہے نشیمن پر
آپ مسلم ہیں آپ کے سر پر مفتی صاحب کا قول اترے گا
کفر اور شرک اور بدعت کے فتوے آتے نہیں برہمن پر
خال جس نے نوازؔ ادھیڑی ہے وہ ہی درزی ہے میرے پیکر کا
وو ہی گن کر بتائے گا تم کو کتنے پیوند ہیں مرے تن پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.